اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر١۰۷

اس رکُوع اور اس کے بعد والے رکوع میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اختیار کرنے والوں کو اُن شرارتوں سے خبردار کیا گیا ہے  جو اسلام اور اسلامی جماعت کے خلاف یہُودیوں کی طرف سے کی جارہی تھیں، اُن شبہات کے جوابات دیے گئے ہیں جو یہ لوگ مسلمانوں کے دلوں میں پیدا کرنے کی کوشش کرتے تھے، اور اُن خاص خاص نکات پر کلام کیا گیا ہے جو مسلمانوں کے ساتھ یہُودیوں کی گفتگو میں زیرِ بحث آیا کرتے تھے۔ اس موقع پر یہ بات پیشِ نظر رکھنی چاہیے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینے پہنچے اور ان اطراف میں اسلام کی دعوت پھیلنی شروع ہوئی ، تو یہُودی جگہ جگہ مسلمانوں کو مذہبی بحثوں میں اُلجھانے  کی کوشش کرتے تھے ، اپنی موشگافیوں اور تشکیکات اور سوال میں سے سوال نکالنے کی بیماری اِن سیدھے اور سچے لوگوں کو بھی لگانا چاہتے تھے اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں آ کر پُرفریب مکّارانہ باتیں کر کے اپنی گھٹیا درجے کی ذہنیّت کا ثبُوت دیا کرتے تھے۔