اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر١۲۷

حضرت ابراہیم ؑ نے جب منصبِ امامت کے متعلق پوچھا تھا، تو ارشاد ہوا تھا کہ اس منصب کا وعدہ تمہاری اولاد کے صرف مومن و صالح لوگوں کے لیے ہے ، ظالم اس سے مستثنیٰ ہیں۔ اس کے بعد جب حضرت ابراہیم ؑ رزق کے لیے دُعا کر نے لگے ، تو سابق فرمان کو پیشِ نظر رکھ کر اُنہوں نے صرف اپنی مومن اولاد ہی کے لیے دُعا کی، مگر اللہ تعالیٰ نے جواب میں اس غلط فہمی کو فوراً رفع فرما دیا اور انہیں بتایا کہ امامتِ صالحہ اَور چیز ہے اور رزق ِ دُنیا دُوسری چیز۔ امامتِ صالحہ صرف مومنینِ صالح کو ملے گی، مگر رزقِ دُنیا مومن و کافر سب کو دیا جائےگا۔ اس سے یہ بات خود بخود نِکل آئی کہ اگر کسی کو رزقِ دُنیا فراوانی کے ساتھ مِل رہا ہو، تو وہ اس غلط فہمی میں نہ پڑے کہ اللہ سے راضی بھی ہے اور وہی خدا کی طرف سے پیشوائی کا مستحق بھی ہے۔