اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر١۵۵

موت کا لفظ اور اس کا تصوّر انسان کے ذہن پر ایک ہمّت شکن اثر ڈالتا ہے۔ اس لیے اس بات سے منع کیا گیا کہ شُہداء فی سبیل اللہ کو مُردہ کہا  جائے، کیونکہ اس سے جماعت کے لوگوں میں جذبہء جہاد و قتال اور رُوحِ جاں فروشی کے سرد پڑ جانے کا اندیشہ ہے۔ اس کے بجائے ہدایت کی گئی کہ اہلِ ایمان اپنے ذہن میں یہ تصوّر جمائے رکھیں کہ جو شخص خدا کی راہ میں جان دیتا ہے ، وہ حقیقت میں حیاتِ جاوداں پاتا ہے۔ یہ تصوّر مطابقِ واقعہ بھی ہے اور اس سے رُوحِ شجاعت بھی تازہ ہوتی  اور تازہ رہتی ہے۔