اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر١۵۸

“صَفَا اور مَرْوَہ مسجدِ حرام کے قریب دو پہاڑیاں ہیں، جن کے درمیان دَوڑنا منجملہ اُن مَناسِک کے تھا، جو اللہ تعالیٰ نے حج کے لیے حضرت ابراہیم ؑ کو سکھائے تھے۔ بعد  میں جب مکّے اور آس پاس کے تمام علاقوں میں مُشرکانہ جاہلیّت پھیل گئے، تو صَفَا پر ”اِساف“ اور مَرْوَہ پر ”نائلہ“ کے استھان بنا لیے گئے اور ان کے گرد طواف ہونے لگا۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے اسلام کی روشنی اہلِ عرب تک پہنچی ، تو مسلمانوں کے دلوں میں یہ سوال کھٹکنے لگا کہ آیا صَفَا اور مَرْوَہ کی سَعْی حج کے اصلی مناسک میں سے ہے یا محض زمانہء شرک کی ایجاد ہے، اور یہ کہ سَعْی سے کہیں ہم ایک مشرکانہ  فعل کے مرتکب تو نہیں ہوجائیں گے۔ نیز حضرت عائشہ  ؓ  کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اہلِ مدینہ  کے دِلوں میں پہلے  ہی سے سعی بین الصّفا و المَرْوَہ کے بارے میں کراہت موجود تھی، کیونکہ وہ مَناۃ کے معتقد تھے اور اساف و نائلہ کو نہیں مانتے تھے۔ اِنہی وجوہ سے ضروری ہوا کہ مسجدِحرام کو قبلہ مقرر کر نے کے موقع پر اُن غلط فہمیوں کو دُور کر دیا جائے جو صَفَا اور مَرْوَہ کے بارے میں پائی جاتی تھیں ، اور لوگوں کو  بتا دیا جائے کہ ان دونوں مقامات کے درمیان سعی کرنا حج کے اصلی مَنَاسِک میں سے ہے اور یہ  کہ ان مقامان کا تقدس خدا کی جانب سے ہے، نہ کہ اہلِ جاہلیّت کی من گھڑت۔