سورة البقرة حاشیہ نمبر١۸۲ |
|
یہ حکم اُس زمانے میں دیا گیا تھا ، جبکہ وراثت کی تقسیم کے لیے ابھی کوئی قانون مقرر نہیں ہوا تھا۔ اُس وقت ہر شخص پر لازم کیا گیا کہ وہ اپنے وارثوں کے حصّے بذریعہء وصیّت مقرر کر جائے تاکہ اس کے مرنے کے بعد نہ تو خاندان میں جھگڑے ہوں اور نہ کسی حق دار کی حق تلفی ہونے پائے۔ بعد میں جب تقسیمِ وراثت کے لیے اللہ تعالیٰ نے خود ایک ضابطہ بنا دیا ( جو آگے سُورہٴ نساء میں آنے والا ہے)، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احکامِ میراث کی توضیح میں حسبِ ذیل دو قادعے بیان فرمائے: |