اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر١۸۳

اسلام کے اکثر احکام کی طرح روزے کی فرضیّت بھی بتدریج عائد کی گئی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء میں مسلمانوں کو صرف ہر مہینے تین دن کے روزے رکھنے کی ہدایت فرمائی تھی، مگر یہ روزے فرض نہ تھے۔ پھر سن ۲ ہجری میں رمضان کے روزوں کا یہ حکم قرآن میں نازل ہوا، مگر ا س میں اتنی رعایت رکھی گئی کہ جو لوگ روزے کو برداشت کرنے کی طاقت  رکھتے ہوں اور پھر بھی وہ روزہ نہ رکھیں، وہ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کریں۔ بعد میں دُوسرا حکم نازل ہوا اور یہ عام رعایت منسُوخ کر دی گئی۔ لیکن مریض اور مسافر اور حاملہ یا دُودھ پلانے والی عورت اور ایسے بڈھے لوگوں کے لیے، جن میں روزے کی طاقت نہ ہو، اس رعایت کو بدستور باقی رہنے دیا گیا اور انہیں حکم دیا گیا کہ بعد میں جب عذر باقی نہ رہے تو قضا کے اتنے روزے رکھ لیں جتنے رمضان میں اُن سے چھُوٹ گئے ہیں۔