اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر١۸۷

یعنی اللہ نے صرف رمضان ہی کے دنوں کو روزوں کے لیےمخصُوص نہیں کر دیا ہے، بلکہ جو لوگ رمضان میں کسی عذرِ شرعی کی بنا  پر روزے نہ رکھ سکیں، اُن کے لیے دُوسرے دنوں میں اُس کی قضا کر لینے کا راستہ بھی کھول دیا ہے تا کہ قرآن کی جو نعمت  اُس نے تم کو دی ہے ، اس کا شکر ادا کرنے کے قیمتی موقع سے تم محرُوم نہ رہ جا ؤ ۔

یہاں یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیے کہ رمضان کے روزوں کو صرف عبادت اور صرف تقویٰ کی تربیت ہی نہیں قرار دیا گیا ہے، بلکہ اُنھیں مزید براں اُس عظیم الشان نعمتِ ہدایت پر اللہ تعالیٰ کا شکریہ بھی ٹھیرایا گیا ہے ، جو قرآن کی شکل میں اُس نے ہمیں عطا فرمائی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک دانشمند انسان کے لیے کسی نعمت کی شکر گزاری اور کسی احسان کے اعتراف کی بہترین صُورت اگر ہوسکتی ہے ، تو وہ صرف یہی ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس مقصد کی تکمیل کے لیے زیادہ سے  زیادہ تیار کرے، جس کے لیے عطا کرنے والے نے وہ نعمت عطا کی ہو۔ قرآن ہم کو اس لیے عطا فرمایا گیا ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی رضا کا راستہ جان کر خود اس پر چلیں اور دُنیا کو اس پر چلائیں۔ اس مقصد کے لیے ہم کو تیار کرنے کا بہترین ذریعہ روزہ ہے۔ لہٰذا نزُولِ قرآن کے مہینے میں ہماری روزہ داری صرف عبادت ہی نہیں ہے ، اور صرف اخلاقی تربیت بھی نہیں ہے، بلکہ اس کے ساتھ خود اِس نعمتِ قرآن کی بھی صحیح اور موزوں شکر گزاری ہے۔