اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۲۰۲

یہاں فتنے کا لفظ اُسی معنی میں استعمال ہوا ہے ، جس میں انگریزی کا لفظ ( Persecution ) استعمال ہوتا ہے، یعنی کسی گروہ یا شخص کو محض اس بنا پر ظلم و ستم کا نشانہ بنانا کہ اس نے رائج الوقت خیالات و نظریات کی جگہ کچھ دُوسرے خیالات و نظریات کو حق پا کر قبول کر لیاہے اور وہ تنقید و تبلیغ کے ذریعے سے سوسائٹی کے موجود الوقت نظام میں اصلاح کی کوشش کرتا ہے۔ آیت کا منشا یہ ہے کہ بلا شبہہ انسانی خون بہانا بہت بُرا فعل ہے ، لیکن جب کوئی انسانی گروہ زبردستی اپنا فکری استبداد دُوسروں پر مسلّط کرے اور لوگگوں کو قبولِ حق  سے بجبر روکے اور اصلاح و تغیر کی جائز و معقول کوششوں کا مقابلہ دلائل سے کرنے کے بجائے حیوانی طاقت سے کرنے لگے ، تو وہ قتل کی بہ نسبت زیادہ سخت بُرائی کا ارتکاب کرتا ہے اور ایسے گروہ کو بزورِ شمشیر ہٹا دینا بالکل جائز ہے۔