اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۲۰٦

اہلِ عرب میں حضرت ابراہیم ؑ کے وقت سے یہ قاعدہ چلا آ رہا تھا کہ ذی القعدہ، ذی الحجّہ اور مُحَرَّم کے تین مہینے حج کے لیے مختص تھے اور رجب کا مہینہ عُمرے کے لیے خاص کیا گیا تھا ، اور ان چار مہینوں میں جنگ اور قتل و غارت گری ممنوع تھی تاکہ زائرین ِ کعبہ امن و امان کے ساتھ خدا کے گھر تک جائیں اور اپنے گھروں کو واپس ہو سکیں۔ اِس بنا پر اِن مہینوں کو حرام مہینے کہا جاتا تھا، یعنی حرمت والے مہینے۔ آیت کا منشا یہ ہے کہ ماہِ حرام کی حُرمت کا لحاظ کفار کریں، تو مسلمان بھی کریں اور اگر وہ اس حرمت کو نظر انداز کر کے کسی حرام  مہینے میں مسلمانوں پر دست درازی کر گزریں ، تو پھر مسلمان بھی ماہِ حرام میں بدلہ لینے کے مجاز ہیں۔

اس اجازت کی ضرورت خاص طور پر اس وجہ سے پیش آگئی تھی کہ اہلِ عرب نے جنگ  و جدل اور لُوٹ مار کی خاطر نَسِی کا قاعدہ بنا رکھا تھا، جس کی رُو سے وہ اگر کسی سے انتقام لینے کے لیے  یا غارت گری کرنے کے لیے جنگ چھیڑنا چاہتے تھے، تو کسی حرام مہینے میں اُس پر چھاپہ مار دیتے اور پھر اس مہینے کی جگہ کسی دُوسرے حلال مہینے کو حرام کر کے  گویا اس حرمت کا بدلہ پُورا کر دیتے تھے۔ اس بنا پر مسلمانوں کے سامنے یہ سوال پیدا ہوا کہ اگر کفّار اپنے نَسِی کے حیلے کو کام میں لا کر کسی حرام مہینے میں جنگی کاروائی کر بیٹھیں، تو اُس صُورت میں کیا کیا جائے۔ اسی سوال کا جواب آیت میں دیا گیا ہے۔