اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۲۳۴

جہاد کے معنی ہیں کسی مقصد کو حاصل کرنے کے  لیے اپنی انتہائی کوشش صرف کردینا۔ یہ محض جنگ کا  ہم معنی نہیں ہے۔ جنگ کے لیے تو ”قِتَال“ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ جِھَاداس سے وسیع تر مفہُوم رکھتا ہے اور اس میں ہر قسم کی جدوجہد شامل ہے۔ مجاہد وہ شخص ہے، جو ہر وقت اپنے مقصد کی دُھن میں لگا ہو، دماغ سے اس کے لیے تدبیریں سوچے، زبان و قلم  سے اسی کی تبلیغ کرے، ہاتھ پا ؤ ں سے اسی کے لیے دَوڑ دُھوپ اور محنت کرے، اپنے تمام امکانی وسائل اُس کو فروغ دینے میں صَرف کر دے، اور ہر اُس مزاحمت کا پُوری قوت کے ساتھ مقابلہ کرے جو اس راہ میں پیش آئے، حتّٰی کہ جب جان کی بازی لگانے کی ضرورت ہو تو اس میں بھی دریغ نہ کرے۔ اس کا نام ہے ”جہاد“۔ اور جہاد فی سبیل اللہ یہ ہے کہ یہ سب کچھ صرف اللہ کی رضا کے لیے  اور اس غرض کے لیے کیا جائے کہ اللہ کا دین اس کی زمین پر قائم ہو اور اللہ کا کلمہ سارے کلموں پر غالب ہو جائے۔ اس کے سوا اور کوئی غرض مجاہد کے پیشِ نظر نہ ہو۔