اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۲۳٦

اس آیت کے نزول سے پہلے قرآن میں یتیموں کے حقوق کے حفاظت کے متعلق بار بار سخت احکام آچکے تھے اور یہاں تک فرما دیا گیا تھا کہ ”یتیم کے مال کے پاس نہ پھٹکو“۔ اور یہ کہ ” جو لوگ یتیموں کا مال ظلم کے ساتھ کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں۔“ ان شدید احکام کی بنا پر وہ لوگ، جن کی تربیت میں یتیم بچے تھے، اس قدر خوف زدہ ہوگئے تھے کہ انہوں نے ان کا کھانا پینا تک اپنے سے الگ کر دیا تھا اور اس احتیاط پر بھی انہیں ڈر تھا کہ کہیں یتیموں کے مال کا کوئی حصّہ ان کے مال میں نہ مِل جائے۔ اسی لیے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ ان بچوں کے ساتھ ہمارے معاملے کی صحیح صُورت کیا ہے۔