سورة البقرة حاشیہ نمبر۲۴۵ |
|
اِصطلاحِ شرع میں اس کو ایلاء کہتے ہیں۔ میاں اور بیوی کے درمیان تعلقات ہمیشہ خوش گوار تو نہیں رہ سکتے۔ بگاڑ کے اسباب پیدا ہوتے ہی رہتے ہیں ۔ لیکن ایسے بگاڑ کو خدا کی شریعت پسند نہیں کرتی کہ دونوں ایک دوسرے کےساتھ قانونی طور پر رشتہ ء ازدواج میں تو بندھے رہیں، مگر عملاً ایک دُوسرے سے اس طرح الگ رہیں کہ گویا وہ میاں اور بیوی نہیں ہیں۔ ایسے بگاڑ کے لیے اللہ تعالیٰ نے چار مہینے کی مدّت مقرر کر دی کہ یا تو اس دَوران میں اپنے تعلقات درست کر لو، ورنہ ازدواج کا رشتہ منقطع کر دو تاکہ دونوں ایک دُوسرے سے آزاد ہو کر جس سے نباہ کر سکیں، اس کے ساتھ نکاح کر لیں۔ |