اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۲۸۵

یہاں” دین“ سے مُراد اللہ کے متعلق وہ عقیدہ ہے جو اُوپر آیت الکرسی میں بیان ہوا ہے ، اور وہ پُورا نظامِ زندگی ہے جو اس عقیدے پر بنتا ہے۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ ”اسلام“ کا یہ اعتقادی اور اخلاقی و عملی نظام کسی پر زبر دستی نہیں ٹھونسا جا سکتا۔ یہ ایسی چیز ہی نہیں ہے جو کسی کے سر جبراً منڈھی جا سکے۔