اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۳١

بادشاہ اپنے ملازموں اور رعایا کے نام جو فرمان یا ہدایت جاری کرتا ہے ، ان کو عربی محاورے میں عہد سے تعبیر کیا جاتا ہے، کیونکہ ان کی تعمیل رعایا پر واجب ہوتی ہے۔ یہاں عہد کا لفظ اسی معنی میں استعمال ہوا ہے۔ اللہ کے عہد سے مراد اس کا وہ مستقل فرمان ہے ، جس کی رُو سے تمام نوعِ انسانی صرف اسی کی بندگی ، اطاعت اور پرستش کرنے پر مامور ہے۔ ”مضبُوط باندھ لینے کے بعد“ سے اشارہ اس طرف ہے کہ آدم کی تخلیق کے وقت تمام نوعِ انسانی سے اس فرمان کی پابندی کا اقرار لے لیا گیا تھا۔ سُورہ ء اعراف ، آیت ۱۷۲ میں اس عہد و اقرار پر نسبتًہ زیادہ تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے۔