اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر ۳۲۳

یہ آیت فتحِ مکّہ کے بعد نازل ہوئی اور مضمون کی مناسبت سے اِس سلسلہ ٴ     کلام میں داخل کر دی گئی ۔ اس سے پہلے اگرچہ سُود ایک ناپسندیدہ چیز سمجھا جاتا تھا مگر قانوناً اسے بند نہیں کیا گیا تھا۔ اس آیت کے نزول کے بعد اسلامی حکومت کے دائرے میں سُودی کاروبار ایک فوجداری جُرم بن گیا۔ عرب کے جو قبیلے سُود کھاتے تھے ، اُن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عُمّال کے ذریعے سے آگاہ فرمادیا کہ اگر اب وہ اس لین دین سے باز نہ آئے، تو ان کے خلاف جنگ کی جائے گی۔ نَجران کے عیسائیوں کو جب اسلامی حکعمت کے تحت اندرونی خود مختاری دی گئی، تو معاہدے میں یہ تصریح کر دی گئی کہ اگر تم سُودی کاروبار کرو گے، تو معاہدہ فسخ ہو جائے گا اور ہمارے اور تمہارے درمیان حالتِ جنگ قائم ہو جائے گی۔ آیت کے آخری الفاظ کی بنا پر ابن عباس  ، حسن بصری، ابن سیرین اور ربیع بن انس کی رائے یہ ہے کہ جو شخص دارالا سلام میں سُود کھائے اسے توبہ پر مجبور کیا جائے اور اگر باز نہ آئے، تو اسے قتل کر دیا جائے۔ دُوسرے فقہا کی رائے میں ایسے شخص کو قید کر دینا کافی ہے۔ جب تک وہ سُود خواری چھوڑ دینے کا عہد نہ کرے، اسے نہ چھوڑا جائے۔