اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۳۵

اس فقرے میں دو اہم حقیقتوں پر مُتنبّہ فرمایا گیا ہے۔ ایک یہ کہ تم اس خدا کے مقابلے میں کفر و بغاوت کا رویّہ اختیار کرنے کی جُراٴت کیسے کرتے ہو جو تمہاری تمام حرکات سے باخبر ہے، جس سے تمہاری کوئی حرکت چھپی نہیں رہ سکتی۔ دوسرے یہ کہ جو خدا تمام حقائق کا عِلم رکھتا ہے، جو درحقیقت علم کا سرچشمہ ہے، اس سے منہ موڑ کر بجز اس کے کہ تم جہالت کی تاریکیوں میں بھٹکو اور کیا نتیجہ نکل سکتا ہے۔ جب اس کے سوا علم کا اور کوئی منبع ہی نہیں ہے ، جب اس کے سوا اور کہیں سے وہ روشنی نہیں مل سکتی جس میں تم اپنی زندگی کا راستہ صاف دیکھ سکو، تو آخر اُس سے رُوگردانی کرنے میں کیا فائدہ تم نے دیکھا ہے؟