اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۳٦

اُوپر کے رکوع میں بندگیِ ربّ کی دعوت اِس بُنیادپر دی گئی تھی کہ وہ تمہارا خالق ہے ، پروردگار ہے، اُسی کے قبضہ ء قدرت میں تمہاری زندگی و موت ہے، اور جس کائنات میں تم رہتے ہو ، اس کا مالک و مدبّر وہی ہے ، لہٰذا اس کی بندگی کے سوا تمہارے لیے اور کوئی  دُوسرا طریقہ صحیح نہیں ہو سکتا۔ اب اس رکوع میں وہی دعوت اس بُنیاد پر دی جارہی ہے کہ اس دُنیا میں تم کو خدا نے اپنا خلیفہ بنایا ہے، خلیفہ ہونے کی حیثیت سے تمہارا فرض صرف اتنا ہی نہیں ہے کہ اس کی بندگی  کرو، بلکہ یہ بھی ہے کہ اس کی بھیجی ہوئی ہدایت کے مطابق کام کرو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا اور اپنے ازلی دشمن شیطان کے اشاروں پر چلے، تو بدترین بغاوت کے مجرم ہو گے اور بدترین انجام دیکھو گے۔

اس سلسلے میں انسان کی حقیقت اور کائنات میں اس کی حیثیت ٹھیک ٹھیک بیان کر دی گئی ہے اور نوعِ انسانی کی تاریخ کا وہ باب پیش کیا گیا ہے جس کے معلوم ہونے کا کوئی دُوسرا ذریعہ انسان کو  میسر نہیں ہے۔ اس باب سے جو اہم نتائج حاصل ہوتے ہیں، وہ اُن نتائج سے بہت زیادہ قیمتی ہیں جو زمین کی تہوں سے متفرق ہڈیاں نکال کر  اور انہیں قیاس و تخمین سے ربط دے کر آدمی اخذ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔