اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر٦۳

بنی اسرائیل کے بگاڑ کی ایک بہت بڑی وجہ یہ تھی کہ آخرت کے متعلق ان کے عقیدے میں خرابی آگئی تھی۔ وہ اس قسم کے خیالاتِ خام میں مبتلا ہو گئے تھے کہ ہم جلیل القدر انبیا کی اولاد ہیں، بڑے بڑے اَولیا، صُلحا اور زُہاد سے نسبت رکھتے ہیں، ہماری بخشش تو اُنہیں بزرگوں کے صدقے میں ہو جائے گی، ان کا دامن گرفتہ ہو کر بھلا کوئی سزا کیسے پاسکتا ہے۔ اِنہیں جُھوٹے بھروسوں نے ان کو دین سے غافل اور گناہوں کے چکّر میں مبتلا کر دیا تھا۔ اس لیے نعمت یاد دلانے کے ساتھ فوراً ہی ان کی اِن غلط فہمیوں کو دُور کر دیاگیا ہے۔