اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۷

 یہ پانچویں شرط ہے کہ آدمی اُن تمام کتابوں کو برحق تسلیم کرے جو وحی کے ذریعے سے خدا نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان سے پہلے کے انبیاء پر مختلف زمانوں  اور ملکوں میں نازل کیں۔ اس شرط کی بنا پر قرآن کی ہدایت کا دروازہ اُن سب لوگوں پر بند ہے جو سرے سے اس ضرورت ہی کے قائل نہ ہوں کہ انسان کو خدا کی طرف سے ہدایت ملنی چاہیے، یا اس ضرورت کے تو قائل ہوں مگر اس کے لیے وحی و رسالت کی طرف رجوع کرنا غیر ضروری سمجھتے ہوں اور خود کچھ نظریات قائم کر کے انہی کو خدائی ہدایت قرار دے بیٹھیں ، یا آسمانی کتابوں کے بھی قائل ہوں ، مگر صرف اُس کتاب یا اُن کتابوں پر ایمان لائیں جنہیں ان کے باپ دادا مانتے چلے آئے ہیں، رہیں اُسی سر چشمے سے نکلی ہوئی دُوسری ہدایات تو وہ اُن کو قبول کرنے سے انکار کردیں۔ ایسے سب لوگوں کو الگ کر کے قرآن اپنا چشمہء فیض صرف اُن لوگوں کے لیے کھولتا ہے جو اپنے آپ کو خدائی ہدایت کا محتاج بھی مانتے ہوں، اور یہ بھی تسلیم کرتے ہوں کہ خدا کی یہ ہدایت ہر انسان کے پاس الگ الگ نہیں آتی بلکہ انبیاء اور کتبِ آسمانی کے ذریعے سے ہی خلق تک پہنچتی ہے، اور پھر وہ کسی نسلی و قومی تعصّب میں بھی مُبتلا نہ ہوں بلکہ خالص حق کے پرستا ر ہوں، اس لیے حق جہاں جہاں جس شکل میں بھی آیا ہے اس  کے آگے سر جھکا دیں۔