اس رکوع کو چھاپیں

سورة ال عمران حاشیہ نمبر١١۵

اکابر صحابہ تو خیر حقیقت شناس تھے اور کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو سکتے تھے ، مگر عام مسلمان یہ سمجھ رہے تھے  کہ جب اللہ کا رسُول ؐ  ہمارے درمیان موجود ہے  اور اللہ کی تائید و نصرت ہمارے ساتھ ہے تو کسی حال میں کفار ہم پر فتح پا ہی نہیں سکتے۔ اس لیے جب اُحد میں ان کو شکست ہوئی تو ان کی توقعات کو سخت صدمہ پہنچا اور انہوں نے حیران ہو کر پوچھنا شروع کیا کہ یہ کیا ہوا؟ ہم اللہ کے دین کی خاطر لڑنے گئے، اس کا وعدہٴ نصرت ہمارے ساتھ تھا، اُس کا رسُول  خود میدانِ جنگ میں موجود تھا، اور پھر بھی ہم شکست کھا گئے؟ اور شکست بھی اُن سے جو اللہ کے دین کو مٹانے آئے تھے؟ یہ آیات اِسی حیرانی کو دُور کرنے کے لیے ارشاد ہوئی ہیں۔