اس رکوع کو چھاپیں

سورة ال عمران حاشیہ نمبر٦٦

“اس کا مطلب اگرچہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ کتابِ الٰہی کے معانی میں تحریف کرتے ہیں، یا الفاظ کا اُلٹ پھیر کر کے  کچھ سے کچھ مطلب نکالتے ہیں، لیکن اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ وہ کتاب کو پڑھتے ہوئے کسی خاص لفظ یا فقرے کو، جو اُن کے مفاد یا اُن کے خود ساختہ عقائد و نظریات کے خلاف پڑتا ہو، زبان کی گردش سے کچھ کا کچھ بنا دیتے ہیں۔ اس کی نظیریں قرآن کو ماننے والے اہلِ کتاب میں بھی مفقود نہیں ہیں۔ مثلاً بعض لوگ جو نبی کی بشریّت کے منکر ہیں آیت  قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌمِّثْلُکُمْ میں اِنَّمَا  کو  اِنَّ  مَا   پڑھتے ہیں اور اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیں کہ”اے نبی!کہہ دو کہ تحقیق نہیں ہوں میں بشر تم جیسا“۔