اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١۰

مال ان کے حوالہ کرنے کے لیے  دو شرطیں عائد کی گئی ہیں: ایک بلوغ، دوسرے رُشد، یعنی مال کے صحیح استعمال کی اہلیت۔ پہلی شرط کے متعلق تو فقہائے اُمّت میں اتفاق ہے۔ دُوسری شرط کے بارے میں امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کی رائے یہ ہے کہ اگر سنِّ  بُلوغ کو پہنچنے پر یتیم میں رُشد نہ پایا جائے تو ولی یتیم کو زیادہ سے زیادہ سات سال اور انتظام کر نا چاہیے ۔ پھر خواہ رُشد پایا جائے یا نہ پایا جائے ، اس کا مال اس کے حوالہ کر دینا چاہیے۔ اور امام ابو یوسف ، امام محمد اور امام شافعی رحمہم اللہ  کے رائے یہ ہے کہ مال حوالہ کیے جانے کے لیے بہر حال رُشد کا پایا جانا ناگزیر ہے۔ غالباً موخّر الذکر حضرات کی رائے کے مطابق یہ بات زیادہ قرینِ صواب ہو گی کہ اس معاملہ میں قاضیِ شرع سے رُجوع  کیا جائے اور اگر قاضی پر ثابت ہو جائے کہ اس میں رُشد نہیں پایا جاتا تو وہ اس کے معاملات کی نگرانی کے لیے خود کوئی مناسب انتظام کر دے۔