اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١١۲

وہ چونکہ ہنگامہ کا موقعہ تھا اس لیے ہر طرف افواہیں اُڑ رہی تھیں۔ کبھی خطرے  کی بے بنیاد مبالغہ آمیز اطلاعیں آتیں اور ان سے یکایک مدینہ اور اس کے اطراف میں پریشانی پھیل جاتی ۔ کبھی کوئی چالاک دشمن کسی واقعی خطرے کو چھپانے کے لیے اطمینان بخش خبریں بھیج دیتا  اور لوگ انہیں سُن کر غفلت میں مبتلا ہوجاتے۔ ان افواہوں میں وہ لوگ بڑی دلچسپی لیتے تھے جو محض ہنگامہ پسند تھے، جن کے لیے اسلام اور جاہلیت کا یہ معرکہ کوئی  سنجیدہ معاملہ نہ تھا، جنہیں کچھ  خبر نہ تھی کہ اس قسم کی غیر ذمّہ دارانہ افواہیں پھیلانے کے نتائج کس قدر دُور رس ہوتے ہیں۔ ان کے کان میں کہاں کو بھنک پڑجاتی ہے اسے لے کر جگہ جگہ پھونکتے پھرتے تھے۔ انہی لوگوں کو اس آیت میں سرزنش کی گئی ہے اور انہیں سختی کے ساتھ متنبہ فرمایا گیا ہے کہ افواہیں پھیلانے سے باز رہیں اور ہر خبر جو اُن کو پہنچے اسے ذمہ دار لوگوں تک پہنچا کر خاموش ہو جائیں۔