اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١١۴

اُس وقت مسلمانوں اور غیر مسلموں کے تعلقات نہایت کشیدہ ہو رہے تھے، اور جیسا کہ تعلقات کی کشیدگی میں ہو اکرتا ہے ، اس بات کا اندیشہ تھا کہ کہیں مسلمان  دوسرے لوگوں کے ساتھ کج خُلقی سے نہ پیش آنے لگیں۔ اس لیے انہیں ہدایت کی گئی کہ جو تمہارے ساتھ احترام کا برتاؤ کرے اس کے ساتھ تم بھی ویسے ہی بلکہ اس سے زیادہ احترام سے پیش آؤ۔ شائستگی کا جواب شائستگی ہی ہے، بلکہ تمہارا منصب یہ ہے کہ دوسروں سے بڑھ کر شائستہ بنو۔ ایک داعی و مبلغ گروہ کے لیے، جو دنیا کو راہِ راست پر لانے اور مسلک حق کی طرف دعوت دینے کے لیے اُٹھا ہو، درشت مزاجی ، ترش رُوئی اور تلخ کلامی مناسب نہیں ہے۔ اس سے نفس کی تسکین تو ہو جاتی ہے مگر اُس مقصد کو الٹا نقصان پہنچتا ہے جس کے لیے وہ اُٹھا ہے۔