اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١۲٦

ابتدائے اسلام میں”السلام علیکم“ کا لفظ مسلمانوں کے لیے شعار اور علامت کی حیثیت رکھتا تھا  اور ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو دیکھ کر یہ لفظ اس معنی میں استعمال کرتا تھا کہ میں تمہارے ہی گروہ کا  آدمی ہوں، دوست اور خیر خواہ ہوں ، میرے پاس تمہارے لیے سلامتی و عافیت کے سوا کچھ نہیں ہے، لہٰذا نہ تم مجھ سے دُشمنی کرو اور نہ میری طرف سے عداوت اور ضرر کا اندیشہ رکھو۔ جس طرح فوج میں ایک لفظ شِعار(Password) کے طور پر مقرر کیا جاتا ہے اور رات کے وقت ایک فوج کے آدمی ایک دوسرے کے پاس سے گزرتے ہوئے اسے اس غرض کے لیے استعمال کرتے ہیں کہ فوجِ مخالف کے آدمیوں سے ممیز ہوں، اسی طرح سلام کا لفظ بھی مسلمانوں میں شعار کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ خصوصیّت کے ساتھ اُس زمانہ میں اس شعار کی اہمیت اس وجہ سے اَور بھی زیادہ تھی کہ اس وقت عرب کے نو مسلموں اور کافروں کے درمیان لباس، زبان اور کسی دوسری چیز میں کوئی نمایاں امتیاز نہ تھا جس کی وجہ سے ایک مسلمان سرسری نظر میں دوسرے مسلمان کو پہچان سکتا ہو۔

لیکن لڑائیوں موقع پر ایک پیچیدگی یہ پیش آتی تھی کہ مسلمان جب کسی دشمن گروہ پر حملہ کرتے اور وہاں کوئی مسلمان اس لپیٹ میں آجاتا تو وہ حملہ آور مسلمانوں کو یہ بتانے کے لیے کہ وہ بھی  ان کا دینی بھائی ہے ” السّلام علیکم“ یا ”لا الٰہ الا اللہ“ پکارتا تھا، مگر مسلمانوں کو اس پر یہ شبہہ ہوتا تھا کہ یہ کوئی کافر ہے جو محض جان بچانے کے لیے حیلہ کر رہا ہے، اس لیے بسا اوقات وہ اسے قتل کر بیٹھتے تھے اور اس کی چیزیں غنیمت کے طور پر لوٹ لیتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہرموقع پر نہایت سختی کے ساتھ سرزنش فرمائی۔ مگر اس قسم کے واقعات برابر پیش آتے رہے۔ آخر کار اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس پیچیدگی کو حل کیا۔ آیت کا منشا یہ ہے کہ جو شخص اپنے آپ کو مسلمان کی حیثیت سے پیش کر رہا ہے اس کے متعلق تمہیں سرسری طور پر یہ فیصلہ کر دینے کا حق نہیں ہے کہ وہ محض جان بچانے کے لیے جھوٹ بو ل رہا ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ سچا ہو اور ہو سکتا ہے کہ جھوٹا ہو۔ حقیقت  تو تحقیق ہی سے معلوم  ہو سکتی ہے۔ تحقیق کے بغیر چھوڑ دینے میں اگر یہ امکان ہے کہ ایک کافر جھوٹ بول کر جان بچالے جائے، تو قتل کر دینے میں اس کا امکان بھی ہے کہ ایک مومن بے گناہ تمہارے ہاتھ سے مارا جائے ۔ اور بہر حال تمہارا ایک کافر کو چھوڑ دینے میں غلطی کرنا اس سے بدرجہا  زیادہ بہتر ہے کہ تم ایک مومن کو قتل کرنے میں غلطی کرو۔