اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١۳۴

امام ابو یوسف اور حسن بن زیاد نے ان الفاظ سے یہ گمان کیا ہے کہ صلوٰۃِ خوف صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کے لیے مخصُوص تھی۔ لیکن قرآن میں اس کی مثالیں بکثرت موجود ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے ایک حکم دیا گیا  ہے اور وہی حکم آپ کے بعد آپ کے جانشینوں کے لیے بھی ہے۔ اس لیے صلوٰۃِ خوف کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصُوص کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔ پھر بکثرت جلیل القدر صحابہ سے ثابت ہے کہ انہوں نے حضُور ؐ کے بعد بھی صلوٰۃ خوف پڑھی ہے اور اس باب میں کسی صحابی کا اختلاف مروی نہیں ہے۔