اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١۳٦

صلوٰۃِ خوف کی ترکیب کا انحصار بڑی حد تک جنگی حالات پر  ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف حالات میں مختلف طریقوں سے نماز پڑھائی ہے اور امامِ وقت مجاز ہے کہ ان طریقوں میں سے جس طریقہ کی اجازت  جنگی صورتِ حال  دے اسی کو اختیار کرے۔

ایک طریقہ یہ ہے کہ فوج کا ایک حصّہ امام کے  ساتھ نماز پڑھے اور دُوسرا حصّہ دشمن کے مقابلہ پر رہے۔ پھر جب ایک رکعت پوری ہو جائے تو پہلا حصّہ سلام پھیر کر چلا جائے اور دُوسرا حصّہ آکر دُوسری رکعت امام کے ساتھ پوری کرے۔ اس طرح  امام کی دو رکعتیں ہوں گی اور فوج کی ایک ایک رکعت۔

دُوسرا طریقہ یہ ہے کہ ایک حصہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھ کر چلا جائے ، پھر دُوسرا حصہ آکر ایک رکعت امام کے پیچھے پڑھے ، پھر دونوں حصے باری باری سے آکر اپنی چھوٹی ہوئی ایک ایک رکعت بطورِ خود ادا  کر لیں۔ اس طرح دونوں حصوں کی ایک ایک رکعت امام کے پیچھے ادا ہو گی، اور ایک رکعت انفرادی طور پر۔

تیسرا طریقہ یہ ہے کہ امام کے پیچھے فوج کا ایک حصہ دو رکعتیں ادا کرے اور تشہد کے بعد سلام پھیر کر چلا جائے۔ پھر دُوسرا حصہ تیسری رکعت میں آکر شریک ہو اور امام کے ساتھ سلام پھیرے۔ اِس طرح امام کی چار اور فوج کی دو دو رکعتیں ہوں گی۔

چوتھا طریقہ یہ ہے کہ فوج کا ایک حصہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھے اور جب امام دُوسری رکعت کے لیے کھڑا ہو تو مقتدی بطورِ خود ایک رکعت مع تشہد پڑھ کر سلام پھیر دیں۔ پھر دُوسرا حصہ آکر اس حال میں امام کے پیچھے کھڑا ہو کہ ابھی امام دُوسری ہی رکعت میں ہو اور یہ لوگ بقیہ نماز امام کے ساتھ ادا کرنے کے بعد ایک رکعت خود اُٹھ کر پڑھ لیں ۔ اس صورت میں اما م کو دُوسری رکعت میں طویل قیام کرنا ہو گا۔

پہلی صورت کو ابنِ عباس، جابر بن عبداللہ اور مجاھد نے روایت کیا ہے۔ دُوسرے طریقہ کو عبداللہ بن مسعود ؓ نے روایت کیا ہے اور حنفیہ اسی کو ترجیح دیتے ہیں۔ تیسرے طریقہ کو حسن بصری نے ابوبکرہ سے روایت کیا ہے۔ اور چوتھے طریقہ کو امام شافعی اور مالک نے تھوڑے اختلاف کے ساتھ ترجیح دی ہے اور اس کا ماخذ سہل بن ابی حَثْمَہ کی روایت ہے۔

اِن کے علاوہ صلوٰۃِ خوف کے اور بھی طریقے ہیں جن کی تفصیل مبسُوطات میں مِل سکتی ہے۔