اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۱۴۲

یعنی اگر وہ غلط روداد پیش کر کے تمہیں غلط فہمی میں مبتلا کر نے میں کامیاب ہو بھی جاتے اور اپنے حق میں انصاف کے خلاف فیصلہ حاصل کر لیتے تو نقصان انہی کا تھا، تمہارا کچھ بھی نہ بگڑتا۔ کیونکہ خدا کے نزدیک مجرم وہ ہوتے  نہ کہ تم۔ جو شخص حاکم کو دھوکہ دے کر اپنے حق میں فیصلہ کرتا ہے وہ دراصل خود اپنے آپ کو اس غلط فہمی میں مبتلا کرتا ہے کہ ان تدبیروں سے حق اس کے ساتھ ہو گیا، حالانکہ فی الواقع اللہ  کے نزدیک حق جس کا ہے اسی کا رہتا ہے اور فریب خوردہ حاکم کے فیصلہ سے حقیقت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ (ملاحظہ ہو سُورہ بقرہ حاشیہ نمبر ۱۹۷