اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١۴۹

شیطان کا سارا کا روبار ہی وعدوں اور اُمّیدوں کے بل پر چلتا ہے۔ وہ انسان کو انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر جب کسی غلط راستے کی طرف لے جانا چاہتا ہے تو  اس کے آگے سبز باغ پیش کردیتا ہے۔ کسی کو انفرادی لُطف و لذّت اور کامیابیوں کی اُمید، کسی کو قومی سر بلندیوں کی توقع، کسی کو نوع انسانی کی فلاح و بہبُود کا یقین، کسی کو صداقت تک  پہنچ جانے کا اطمینان، کسی کو یہ بھروسہ کہ نہ خدا ہے نہ آخرت، بس مر کر مٹی ہو جانا ہے، کسی  کو یہ تسلی کہ آخرت  ہے بھی تو وہاں کی گرفت سے فلاں کے طفیل اور فلاں کے صدقے میں بچ نکلو گے۔ غرض جو جس وعدے اور جس توقع سے فریب کھا سکتا ہے اس کے سامنے وہی پیش کرتا ہے اور پھانس لیتا ہے۔