سورة النساء حاشیہ نمبر١٦١ |
|
مطلب یہ ہے کہ آدمی تمام حالات میں تمام حیثیتوں سے دو
یا زائد بیویوں کے درمیان مساوات نہیں برت سکتا۔ ایک خوبصورت ہے اور دُوسری
بدصورت ، ایک جوان ہے اور دُوسری سن رسیدہ، ایک دائم المرض ہے اور دُوسری
تندرست، ایک بدمزاج ہے اور دُوسری خوش مزاج اور اسی طرح کے دُوسرے تفاوت
بھی ممکن ہیں کن کی وجہ سے ایک بیوی کی طرف طبعًا آدمی
کی رغبت کم اور دُوسری کی طرف زیادہ ہو سکتی ہے۔ ایسی حالتوں میں قانون یہ
مطالبہ نہیں کرتا کہ محبت و رغبت اور
جسمانی تعلق میں ضرور ہی دونوں کے درمیان مساوات رکھی جائے۔ بلکہ صرف یہ
مطالبہ کرتا ہے کہ جب تم بے رغبتی کے باوجود ایک عورت کو طلاق نہیں دیتے
اور اس کی اپنی خواہش یا خود اُس کی خواہش کی بنا پر بیوی بنائے رکھتے ہو
تو اس سے کم از کم اس حد تک تعلق ضرور رکھو کہ وہ عملاً بے شوہر ہو کر نہ
رہ جائے۔ ایسے حالات میں ایک بیوی کی بہ نسبت دُوسری کی طرف میلان زیادہ
ہونا تو فطری امر ہے ، لیکن ایسا بھی نہ ہونا چاہیے کہ دُوسری یوں معلّق ہو
جائے گو یا کہ اس کا کوئی شوہر نہیں ہے۔ |