اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١۷۵

شکر کے اصل معنی اعترافِ نعمت یا احسان مندی کے ہیں۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم اللہ کے ساتھ احسان فراموشی اور نمک حرامی  کا رویّہ  اختیار نہ کرو، بلکہ صحیح طور پر اس کے احسان مند بن کر رہو، تو کوئی وجہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ خواہ مخواہ تمہیں سزا دے۔

ایک محسن کے مقابلہ میں صحیح احسان مندانہ رویّہ یہی ہو سکتا ہے کہ آدمی دل سے اس کے احسان کا اعتراف کرے، زبان سے اس کا اقرار کرے اور عمل سے احسان مندی کا ثبوت دے۔ انہی تین چیزوں کے مجموعہ کا نام شکر ہے۔ اور اس شکر کا اقتضاء یہ ہے کہ اوّلاً آدمی احسان کو اُسی کی طرف منسُوب کرے جس نے دراصل احسان کیا ہے ، کسی دُوسرے کے احسان کے شکریہ اور نعمت کے اعتراف میں اس کا حصہ دار  نہ بنائے۔ ثانیاً آدمی کا دل اپنے محسن کے لیے محبت اور وفاداری کے جذبہ سے لبریز ہو اور اُس کے مخالفوں سے محبت و اخلاص اور وفاداری کا ذرہ برابر تعلق بھی نہ  رکھے۔ ثالثًا وہ اپنے محسن کا مطیع و فرمانبردار ہو او ر اس کی دی ہوئی نعمتوں کی اس کے منشاء کے خلاف استعمال نہ کرے۔