سورة النساء حاشیہ نمبر١۹١ |
|
یعنی جرأت ِ مُجرمانہ اتنی بڑھی ہوئی تھی کہ رسُول کو
رسُول جانتے تھے اور پھر اس کے قتل کا اقدام کیا اور فخر یہ کہا کہ ہم نے
اللہ کے رسُول کو قتل کیا ہے ۔ اُوپر ہم نے گہوارے کے واقعہ کا جو حوالہ
دیا ہے ا س پر غور کرنے سے یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ یہُودیوں کے لیے مسیح
علیہ السّلام کی نبوّت میں شک کرنے کی کوئی گنجائش باقی نہ تھی ۔ پھر جو
روشن نشانیاں انہوں نے حضرت موصوف سے مشاہدہ کیں ( جن کا ذکر سُورۂ آلِ
عمران رکوع ۵ میں گزر چکا ہے) ان کے بعد تو یہ معاملہ بالکل ہی غیر مشتبہ
ہو چکا تھا کہ آنجناب اللہ کے پیغمبر ہیں ۔ اس لیے واقعہ یہ ہے کہ انہوں نے
جو کچھ آپ کے ساتھ کیا وہ کسی غلط فہمی کی بنا پر نہ تھا بلکہ وہ خوب جانتے
تھے کہ ہم اِس جرم کا ارتکاب اُس شخص کے ساتھ کر رہے ہیں جو اللہ کی طرف سے
پیغمبر بن کر آیا ہے۔ |