اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١۹۴

اختلاف کرنے والوں سے مراد عیسائی ہیں۔ اُن میں مسیح علیہ السلام کے مصلوب ہونے پرکوئی ایک متفق علیہ قول نہیں ہے بلکہ بیسیوں اقوال ہیں جن کی کثرت خود اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اصل حقیقت ان کے لیے بھی مشتبہ ہی رہی۔  ان میں سے کوئی کہتا ہے کہ صلیب پر جو شخص چڑھایا گیا وہ مسیح نہ تھا  بلکہ مسیح کی شکل میں کوئی اور تھا جسے یہودی اور رومی سپاہی ذِلّت کے ساتھ صلیب دے رہے تھے اور مسیح وہیں کسی جگہ کھڑا ان کی حماقت پر ہنس رہا تھا ۔ کوئی کہتا ہے کہ صلیب پر چڑھایا تو مسیح ہی کو گیا تھا مگر اُن کی وفات صلیب پر نہیں ہوئی بلکہ اُتارے جانے کے بعد ان میں جان تھی ۔ کوئی کہتا ہے کہ انہوں نے  صلیب پر وفات پائی اور پھر وہ جی اُٹھے اور کم و بیش دس مرتبہ اپنے مختلف حواریوں سے ملے اور باتیں کیں۔ کوئی کہتا ہے کہ صلیب کی موت مسیح کے جسمِ انسانی پر واقع ہوئی اور وہ دفن ہوا مگر اُلُوہیّت کی رُوح جو اس میں تھی وہ اُٹھالی گئی۔ اور کوئی کہتا ہے کہ مرنے کے بعد مسیح علیہ السّلام جسم سمیت زندہ ہوئے اور جسم سمیت اُٹھائے گئے۔ ظاہر ہے کہاکہ اگر ان لوگوں کے پاس حقیقت کا عِلم ہوتا تو اتنی مختلف باتیں ان میں مشہور نہ ہوتیں۔