اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١۹٦

اِس فقرے  کے دو معنی بیان کیے گئے ہیں اور الفاظ میں دونوں کا یکساں احتمال ہے۔ ایک معنی وہ جو ہم نے ترجمہ میں اختیار کیا ہے۔ دُوسرے یہ کہ”اہلِ کتاب میں سے کوئی ایسا نہیں جو اپنی موت سے پہلے مسیح پر ایمان نہ لے آئے“۔ اہلِ کتاب سے مراد یہودی ہیں اور ہو سکتا ہے کہ عیسائی بھی ہوں۔ پہلے معنی  کے لحاظ سے مطلب یہ ہوگا کہ مسیح کی طبعی موت جب واقع ہوگی اس وقت جتنے اہلِ کتاب موجود ہوں گے وہ سب ان پر(یعنی ان کی رسالت پر ) ایمان لاچکے ہوں گے۔ دُوسرے معنی کے لحاظ سے مطلب یہ ہوگا کہ تمام اہلِ کتاب پر مرنے سے  عین قبل رسالتِ مسیح کی حقیقت منکشف ہو جاتی ہے اور وہ مسیح پر ایمان لے آتے ہیں، مگر یہ اس وقت ہوتا ہے جب کہ ایمان لانا مفید نہیں ہو سکتا۔ دونوں معنی  متعدّد صحابہ ، تابعین اور اکابر مفسّرین سے منقول ہیں اور صحیح مراد صرف اللہ ہی کے علم میں ہے۔