اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۲۰٦

دُوسرے انبیاء علیہم السّلام پر تو وحی اس طرح آتی تھی کہ ایک آواز آرہی ہے یا فرشتہ پیغام سنا رہا ہے اور وہ سُن رہے ہیں۔ لیکن موسیٰ علیہ السّلام کے ساتھ یہ خاص معاملہ برتا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے خود ان سے گفتگو کی۔ بندے اور خدا کے درمیان اس طرح باتیں ہوتی تھیں جیسے دو شخص آپس میں بات کرتے ہیں۔ مثال کے لیے اُس گفتگو کا حوالہ کافی ہے جو سورۂ طٰہٰ میں نقل کی گئی ہے ۔ بائیبل میں بھی حضرت موسیٰ کی اِس خصُوصیّت کا ذکر اِسی طرح کیا گیا ہے ۔ چنانچہ لکھا ہے کہ” جیسے کوئی شخص  اپنے دوست سے بات کرتا ہے ویسے ہی خداوند رُو برو ہو کر موسیٰ سے باتیں کرتا تھا“۔ (خرُوج ۳۳:۱۱)