اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۲١۲

اصل میں لفظ”کلمہ“ استعمال ہوا ہے۔ مریم کی طرف کلمہ بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے حضرت مریم علیہا السّلام  کے رحم پر یہ فرمان نازل کیا کہ کسی مرد کے نطفہ سے سیراب ہوئے بغیر حمل کا استقرار قبول کر لے۔ عیسائیوں کو ابتداءً مسیح علیہ السّلام کی پیدائش بے پدر کا یہی راز بتایا گیا تھا۔ مگر انہوں نے یُونانی فلسفہ سے گمراہ ہو کر پہلے لفظ کلمہ کو ”کلام“  یا  ”نطق“ (LOCOS) کا ہم معنی سمجھ لیا۔ پھر اس کلام و نطق سے اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفتِ کلام مراد  لے لی۔ پھر یہ قیاس قائم کیا کہ اللہ کی اس ذاتی صفت نے مریم علیہا السّلام کے بطن میں داخل ہو کر وہ جسمانی صُورت اختیار کی جو مسیح کی شکل میں ظاہر ہوئی۔ اس طرح عیسائیوں میں مسیح علیہ السّلام کی الوہیّت کا فاسد عقیدہ پیدا ہوا اور اس غلط تصوّر نے جڑ پکڑ لی کہ خدا نے خود اپنے آپ کو یا اپنی ازلی صفات میں سے نطق و کلام کی صفت کو مسیح کی شکل میں ظاہر کیا ہے۔