اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۲۲۰

کَلَالہ کے معنی میں اختلاف ہے ۔ بعض کی رائے میں کَلَالہ وہ شخص ہے جو لا ولد بھی ہو اور جس کے باپ اور دادا بھی زندہ نہ ہوں۔ اور بعض کے نزدیک محض لا ولد مرنے والے کو کلالہ کہا جاتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آخر وقت تک اس معاملہ میں متردّ د رہے ۔ لیکن عامۂ فقہاء نے حضرت ابوبکر ؓ  کی   اس رائے کو تسلیم کر لیا ہے کہ اس کا اطلاق پہلی صورت پر ہی ہوتا ہے۔ اور خود قرآن سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے ، کیونکہ یہاں کلالہ کی بہن کو نصف ترکہ کا وارث قرار دیا گیا ہے، حالانکہ اگر کلالہ کا باپ زندہ ہو تو بہن کو سرے سے کوئی حصّہ پہنچتا ہی نہیں۔