اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ النساء حاشیہ نمبر ۲۵ (الف)۔

 یہ ایک بڑی خوفناک آیت ہے جس میں اُن لوگوں کو ہمیشگی کے عذاب کی دھمکی دی گئی ہے جو اللہ تعالیٰ کے مقرر کیے ہوئے قانونِ وراثت کو تبدیل کریں، یا اُن دُوسری قانونی حدوں کو توڑیں جو خدانے اپنی کتاب میں واضح طور پر مقرر کر دی ہیں۔ لیکن سخت افسوس ہے کہ اس قدر سخت وعید کے ہوتے ہوئے بھی مسلمانوں نے بالکل یہودیوں کی سی جسارت کے ساتھ خدا کے قانون کو بدلا اور اس کی حدوں کو توڑا۔ اس قانونِ وراثت کے معاملہ میں جو نافرمانیاں کی گئی ہیں وہ خدا کے خلاف کھُلی بغاوت کی حد تک پہنچتی ہیں۔ کہیں عورتوں کو میراث سے مستقل طور پر محرُوم کیا گیا۔ کہیں صرف بڑے بیٹے کو میراث کا مستحق ٹھیرایا گیا ۔ کہیں سرے سے تقسیمِ میراث ہی کے طریقے کو چھوڑ کر” مشترک خاندانی  جائداد“ کا طریقہ اختیار کر لیا گیا۔ کہیں عورتوں اور مردوں کا حصّہ برابر کر دیا گیا۔ اور اب ان پُرانی بغاوتوں کے ساتھ تازہ ترین بغاوت یہ ہے کہ بعض مسلمان ریاستیں اہلِ مغرب کی تقلید  میں”وفات ٹیکس“ (Death Duty) اپنے ہاں رائج کر رہی ہیں جس کے معنی یہ ہیں کہ میّت کے وارثوں میں ایک وارث حکومت بھی ہے جس کا حصّہ  رکھنا اللہ میاں بھُول گئے تھے! حالانکہ اسلامی اُصُول پر اگر میّت کا ترکہ کسی صُورت میں حکومت کو پہنچتا ہے تو وہ صرف یہ ہے کہ کسی مرنے والے کا کوئی قریب و بعید رشتہ دار موجود نہ ہو اور اس کا چھوڑا ہوا مال تمام اشیاء ِ متروکہ (Unclaimed Properties) کی طرح داخل ِ بیت المال ہو جائے۔ یا پھر حکومت اس صُورت میں کوئی حصّہ پاسکتی ہے جبکہ مرنے والا اپنی وصیّت میں اس کے لیے کوئی حصّہ مقرر کر جائے۔