اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۳۳

اسلامی قانون میں یہ فعل فوجداری جُرم ہے اور قابل دست اندازیِ پولیس ہے۔ ابوداؤد، نَسائی اور مسندِ احمد  میں یہ روایات ملتی ہیں کہ نبی صلی علیہ وسلم نے اس جرم کا ارتکاب کرنے والو ں کو موت  اور ضبطی  جائداد کی سزا دی ہے۔ اور ابنِ ماجہ نے ابنِ عباس سے جو روایت نقل کی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت نے یہ قاعدہ ٴ    کلیہ ارشاد فرمایا تھا کہ  من وقع علی ذات محرم فاقتلوہ ۔” جو شخص محرمات میں سے کسی کے ساتھ زنا کرے اُسے قتل کر دو۔“ فقہاء کے درمیان اس مسئلے میں اختلاف ہے۔ امام احمد تو اسی بات کے قائل ہیں کہ ایسے شخص کو قتل کیا جائے اور اس کامال ضبط کر لیا جائے ۔ امام ابو حنیفہ ، امام مالک اور امام شافعی کی رائے یہ ہے کہ اگر اس نے محرمات میں سے کسی کے ساتھ زنا کی ہو تو اس پر حدِّ زنا جاری ہوگی، اور اگر نکاح کیا ہو تو اسے سخت عبرتناک سزا دی جائے گی۔