اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۵۰

”باطل طریقوں“ سے مراد وہ تمام طریقے ہیں جو خلافِ حق ہوں اور شرعاً و اخلاقاً ناجائز ہوں۔ ”لین دین“ سے مراد یہ ہے کہ آپس میں مفاد و منافع  کا تبادلہ ہونا چاہیے جس طرح تجارت اور صنعت و حرفت وغیرہ  میں ہوتا ہے کہ ایک شخص دُوسرے شخص کی ضروریات فراہم کرنے کے لیے محنت کرتا ہے اور وہ اس کا معاوضہ دیتا ہے ۔ ” آپس کی رضامندی“ سے مراد یہ ہے کہ لین دین  نہ تو کسی ناجائز دبا ؤ سے ہو اور نہ فریب و دغا سے۔ رشوت اور سُود میں بظاہر رضامندی ہوتی ہے مگر درحقیقت جُوے میں حصّہ لینے والا ہر شخص اس غلط اُمید پر رضا مند ہوتا ہے کہ جیت اس کی ہوگی۔ ہارنے کے ارادے سے کوئی بھی راضی نہیں ہوتا ۔ جعل اور فریب کے کاروبار میں بھی بظاہر رضا مندی ہوتی ہے مگر اس غلط فہمی کی بنا پر ہوتی ہے کہ اندر جعل و فریب نہیں ہے۔ اگر فریقِ ثانی کو معلوم ہو کہ تم اس سے جعل یا فریب کر رہے ہو تو وہ ہر گز  اس پر راضی نہ ہو۔