اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۵۹

یہ مطلب نہیں ہے کہ تینوں کام بیک وقت کر ڈالے جائیں، بلکہ مطلب یہ ہے کہ نشوز کی حالت میں ان تینوں تدبیروں کی اجازت ہے۔ اب رہا ان پر عمل درآمد، تو بہرحال اس میں قصُور اور سزا کے درمیان تناسب ہونا چاہیے، اور جہاں ہلکی تدبیر سے اصلاح ہو سکتی ہو وہاں سخت تدبیر سے کام نہ لینا چاہیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیویوں کے مارنے کی جب کبھی اجازت دی ہے بادلِ نا خواستہ دی ہے اور پھر بھی اسے ناپسند ہی فرمایا ہے۔ تاہم بعض عورتیں ایسی ہوتی ہیں جو پٹے بغیر درُست ہی نہیں ہوتیں۔ ایسی حالت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت فرمائی ہے کہ مُنہ پر نہ مارا جائے، بے رحمی سے نہ مارا جائے اور ایسی چیز سے نہ مارا جائے جو جسم پر نشان چھوڑ جائے۔