اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۸۰

اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آدمی بس شرک نہ کرے باقی دُوسرے گناہ دل کھول کر کرتا رہے ۔ بلکہ دراصل اس سے یہ بات ذہن نشین کرانی مقصُود ہے کہ شرک، جس کو ان لوگوں نے بہت معمولی چیز سمجھ رکھا تھا ، تمام گناہوں سے بڑا گناہ ہے حتٰی کہ اور گناہوں کی معافی تو ممکن ہے مگر یہ ایسا گناہ ہے کہ معاف نہیں کیا جا سکتا ۔ علماء یہُود شریعت کے چھوٹے چھوٹے احکام کا تو بڑا اہتمام کرتے تھے ، بلکہ ان کا سارا وقت اُن جُزئیات کی ناپ تول ہی میں گزرتا تھا جو ان کے فقیہوں سے استنباط دراستنباط کر کے نکالے تھے ، مگر شرک ان کی نگاہ میں ایسا ہلکا فعل تھا کہ نہ خود اس سے بچنے کی فکر کرتے تھے، نہ اپنی قوم کو مشرکانہ خیالات اور اعمال سے بچانے کی کوشش کرتے تھے، اور نہ مشرکین کی دوستی اور حمایت ہی میں انہیں کوئی مضائقہ نظر آتا تھا۔