اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۹۰

”قرآن مجید چونکہ محض کتابِ آئین ہی نہیں ہے بلکہ کتابِ تعلیم و تلقین اور صحیفۂ وعظ و ارشاد بھی ہے ، اس لیے پہلے فقرے میں جو قانونی اُصُول بیان کیے گئے  تھے، اب اِس دُوسرے  فقرے میں ان کی حکمت و مصلحت سمجھائی جا رہی ہے۔ اس میں دو باتیں ارشاد ہوئی ہیں : ایک یہ کہ مذکورۂ  بالا چاروں اُصُولوں کی پیروی کرنا ایمان کا لازمی تقاضا ہے۔ مسلمان ہونے کا دعویٰ اور ان اصولوں سے انحراف ، یہ دونوں چیزیں ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتیں۔  دوسرے یہ کہ ان  اُصُولوں پر اپنے نظامِ زندگی کو تمیر کرنے ہی میں مسلمانوں کی بہتری بھی ہے۔ صرف یہی ایک چیز ان کو دنیا میں صراطِ مستقیم پر قائم رکھ سکتی ہے  اور اسی سے ان کی عاقبت بھی درست ہو سکتی ہے۔ یہ نصیحت ٹھیک اُس تقریر کے خاتمہ پر ارشاد ہوئی ہے جس میں یہودیوں کی اخلاقی و دینی حالت پر تبصرہ کیا جا رہا تھا۔ اس طرح ایک نہایت لطیف  طریقہ سے مسلمانوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ تمہاری پیش رَو اُمّت  دین کے اِن بُنیادی اُصُولوں سے منحرف ہو کر جس پستی میں گِر چکی ہے ا س سے عبرت  حاصل کرو۔ جب کوئی گروہ خدا کی کتاب اور اس کے رسُول کی ہدایت کو پسِ پشت ڈال دیتا ہے ، اور ایسے سرداروں اور رہنما ؤں کے پیچھے لگ جاتا ہے جو خدا رسُول کے مطیعِ فرمان نہ ہوں، اور اپنے مذہبی پیشواؤں اور سیاسی حاکموں سے کتاب و سنت کی سند پوچھے بغیر ان کی اطاعت کرنے لگتا ہے تو وہ اُن خرابیوں میں مبتلا  ہونے سے کسی طرح بچ نہیں سکتا جن میں بنی اسرائیل مبتلا ہوئے۔