اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر۳۶

لوگوں کا یہ خیال غلط ہےکہ ”نصاریٰ“ کا لفظ”ناصرہ“ سے ماخوذ ہے جو مسیح علیہ السّلام کا وطن تھا۔ دراصل اس کا ماخذ ”نصرت“ ہے، اور اس کی بنا وہ قول ہے جو مسیح علیہ السّلام کے سوال  مَنْ اَنْصَارِیْ اِلَی اللہِ  (خدا کی راہ میں کون لوگ میرے مددگار ہیں؟) کے جواب میں حواریوں نے کہا تھا کہ  نَحْنُ اَنْصَارُ اللہِ  (ہم اللہ کے کام میں مددگار ہیں)۔ عیسائی مصنّفین کو بالعمُوم محض ظاہری مشابہت دیکھ کر یہ غلط فہمی ہوئی کہ مسیحیت کی ابتدائی تاریخ میں ناصر یہ (Nazarenes)  کے نام سے جو ایک فرقہ پایا جاتا تھا ، اور جنہیں حقارت کے ساتھ ناصری اور ایبونی کہا جاتا تھا، انہی کے نام کو قرآن نے تمام عیسائیوں کے لیے استعمال کیا ہے۔ لیکن یہاں قرآن صاف کہہ رہا ہے کہ انہوں نے خود کہا تھا کہ ہم”نصاریٰ“ اور یہ ظاہر ہے کہ عیسائیوں نے اپنا نام کبھی ناصری نہیں رکھا۔ (اس مسئلہ کی مزید تشریح کے لیے  صفحہ نمبر ۵۱۷ پرضمیمہ میں الگ نوٹ درج ہے