اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر۳۹

عیسائیوں نے ابتداءً مسیحؑ  کی شخصیت کو انسانیت اور الوہیت کا مرکب قرار دے کر جو غلطی کی تھی ، اُس کا  نتیجہ یہ ہوا کہ اُن کے لیے مسیحؑ  کی حقیقت ایک معما بن کر رہ گئی  جسے اُن کے علماء نے لفّاظی اور قیاس آرائی کی مدد سے حل کرنے کی جتنی کوشش کی اُتنے ہی زیادہ اُلجھتے چلے گئے ۔ اُن میں سے جس کے ذہن پر اِس مرکب شخصیت کے جُزوِ انسانی نے غلبہ کیا اس نے مسیحؑ  کے ابن اللہ ہونے اور تین مستقل خداؤں میں سے ایک ہونے پر زور دیا۔ اور جس کے ذہن پر جُزوِ اُلُوہیّت کا اثر زیادہ غالب ہوا اس نے مسیحؑ  کو اللہ تعالیٰ کا جسمانی ظہُور قرار دے کر عین اللہ  بنا دیا اور اللہ ہونے کی حیثیت ہی سے مسیحؑ  کی عبادت کی۔ ان کے درمیان بیچ کی راہ جنہوں نے نکالنی چاہی انہوں نے سارا زور ایسی لفظی تعبیریں فراہم کرنے پر صرف کر دیا جن سے مسیحؑ  کو انسان بھی کہا جاتا رہے اور اس کے ساتھ خدا بھی سمجھا جا سکے، خدا اور مسیحؑ الگ الگ بھی ہوں اور پھر ایک بھی رہیں۔ (ملاحظہ ہو سُورۂ نساء، حاشیہ نمبر ۲۱۲، ۲۱۳ و ۲۱۵