اصل میں لفظ جَاھِدُوْ استعمال
فرمایا گیا ہے جس کا مفہُوم محض ”جدوجہد“ سے پُوری طرح واضح نہیں ہوتا۔
مجاہدہ کا لفظ مقابلہ کا مقتضی ہے اور اس کا صحیح مفہُوم یہ ہے کہ جو قوتیں
اللہ کی راہ میں مزاحم ہیں، جو تم کو خد اکی مرضی کے
مطابق چلنے سے روکتی اور اس کی راہ سے ہٹانے کی کوشش کرتی ہیں ، جو تم کو
پُوری طرح خدا کی بندہ بن کر نہیں رہنے دیتیں اور تمیں اپنا یا کسی غیر
اللہ کا بندہ بننے پر مجبُور کرتی ہیں، ان کے خلاف اپنی تمام امکانی طاقتوں
سے کشمکش اور جدو جہد کرو۔ اسی جدوجہد پر تمہاری فلاح و کامیابی کا اور خدا
سے تمہارے تقرب کا انحصار ہے۔ |