اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر٦۳

اس کے دو مطلب ہیں: ایک یہ کہ یہ لوگ چونکہ خواہشات کے بندے بن گئے ہیں اس لیےسچائی سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ جُھوٹ ہی انہیں پسند آتا ہے اور اسی کو یہ جی لگا کر سُنتے ہیں ، کیونکہ ان کے نفس کی پیاس اُسی سے بُجھتی ہے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کی مجلسوں میں یہ جھُوٹ کی غرض سے آکر بیٹھتے ہیں تاکہ یہاں جو کچھ دیکھیں اور جو باتیں سُنیں اُن کو اُلٹے معنی پہنا کر یا ان کے ساتھ اپنی طرف سے غلط باتوں کی آمیزش کر کے آنحضرت ؐ اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے لوگوں میں پھیلائیں۔