اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر٦۷

“اللہ کی طرف سے کسی کے فتنہ میں ڈالے جانے کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص کے اندر اللہ تعالیٰ کسی قسم کے بُرے میلانات پرورش  پاتے دیکھتا ہے اس کےسامنے پے در پے ایسے مواقع لاتا ہے جن میں اس کی سخت آزمائش ہوتی ہے۔ اگر وہ شخص ابھی بُرائی کی طرف پوری طرح نہیں جھکا ہے تو ان آزمائشوں سے سنبھل جاتا ہے اور اس کے اندر بدی کا مقابلہ کرنے کے لیے نیکی کی جو قوتیں موجود ہوتی ہیں وہ اُبھر آتی ہیں۔ لیکن اگر وہ بُرائی کی طرف پُوری طرح جھُک چکا ہوتا ہے اور اس کی نیکی اس کی بدی سے اندر ہی شکست کھا چکی ہوتی ہے تو ہر ایسی آزمائش کے موقع پر وہ اور زیادہ بدی کے پھندے میں پھنستا چلا جاتا ہے۔ یہی اللہ تعالیٰ کا وہ فتنہ ہے جس سے کسی بگڑتے ہوئے انسان کو بچا لینا اس کے کسی خیر خواہ کے بس میں  نہیں ہوتا۔ اور اس فتنہ میں صرف  افراد ہی نہیں ڈالے جاتے بلکہ قومیں بھی ڈالی جاتی ہیں۔