اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر۸۳

جاہلیّت کا لفظ اسلام کے مقابلہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسلام کا طریقہ سراسر علم  ہے کیونکہ اس کی طرف خدا نے رہنمائی کی ہے جو تمام حقائق کا علم رکھتا ہے ۔ اور اس کے برعکس ہر وہ طریقہ جو اسلام سے مختلف ہے جاہلیّت کا طریقہ ہے۔ عرب کے زمانہء  قبل ِاسلام کو جاہلیّت  کا دَور اسی معنی میں کہا گیا ہےکہ اس زمانہ میں علم کے بغیر محض وہم یا قیاس و گمان یا خواہشات کی بنا پر انسانوں نے اپنے لیے زندگی کے طریقے مقرر کر لیے تھے۔ یہ طرزِ عمل جہاں جس دَور میں بھی انسان اختیار کریں اسے بہرحال جاہلیّت ہی کا طرزِ عمل کہا جائے گا۔ مدرسوں اور یونیورسٹیوں میں جو کچھ پڑھایا جاتا ہے وہ محض ایک جُزوی عِلم ہے اور کسی معنی میں بھی انسان کی رہنمائی کے لیے کافی نہیں ہے ۔ لہٰذا خدا کے دیے ہوئے عِلم سے بے نیاز ہو کر جو نظامِ زندگی اِس جُزوی عِلم کے ساتھ ظنون و اوہام اور قیاسات و خواہشات کی آمیزش کر کے بنا لیے گئے ہیں وہ بھی اُسی طرح”جاہلیت“ کی تعریف میں آتے ہیں جس طرح قدیم زمانے کے جاہلی طریقے اِس  تعریف میں آتے ہیں۔