اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر۹۵

یعنی بجائے اس کے کہ اس کلام کو سُن کر  وہ کوئی مفید سبق لیتے، اپنی غلطیوں اور غلط کاریوں پر متنبّہ ہو کر ان کی تلافی کرتے، اور اپنی گِری ہوئی حالت کے اسباب معلوم کر کے اصلاح کی طرف متوجہ ہوتے، اُن پر اس کا اُلٹا اثر یہ ہوا ہے کہ ضد میں آکر انہوں نے حق و صداقت کی مخالفت شروع کر دی ہے۔ خیر و صلاح کے بھُولے ہوئے سبق کو سُن کر خود راہِ راست پر آنا تو درکنار ، اُن کی اُلٹی کوشش یہ ہے کہ جو آواز اس سبق کو یاد دلا رہی ہے اسے دبا دیں تاکہ کوئی دُوسرا بھی اسے نہ سُننے پائے۔